سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
بندہ اپنا مکان ایک
صاحب کو بغیر کسی ایگریمنٹ کے کرایہ پردیا تھا ،تقریباً دو سال وہ اس مکان میں رہے
پھر مجھے روپیوں کی سخت ضرورت پیش آئی تو اپنا مکان دوسرے کو فروخت کردیا، اب وہ
کرایہ دار مکان خالی کرنے کے لئے تیار نہیں ہے؛مزید ایک سال ایگریمنٹ کراکر دینے
کو کہتا ہے یایہ کہ مجھے دوسرا گھر کرایہ پر مل گیا تو مکان خالی کر دوں گا کہتا ہے، چار
مہینے سے اسی طرح کہہ رہا ہے،حل طلب سوال یہ ہے کہ کرایہ دار کا اس طرح کہنا شرعاً
درست ہے یا نہیں،اس گھر کو خالی کرانے کی شرعی صورت کیا ہو سکتی ہے؟ کیا اسے مہلت
دینا ضروری ہے یا صاحبِ مکان اسے اپنے اختیار سے خالی کرا سکتا ہے جوابِ شافی سے
مشکور و ممنون فرمائیں؟
الجواب وباللہ التوفیق :
بصورتِ صدقِ سوال و صحتِ واقعہ کرایہ دار
مکان کا مالک نہیں ہوتا، بلکہ کرایہ کے بدلے میں صرف نفع حاصل کرنے کا حق رکھتا ہے،
لہذا (۱)کرایہ دار کامکان پر قابض رہناشرعاًجائز نہیں،اس میں ٹال مٹول اور تاخیر
کرنا بھی بالکل درست نہیں،(۲)آپ حسنِ تدبیرکے
ساتھ مکان خالی کرا سکتے ہیں،(۳)مہلت دینا بھی ضروری نہیں،صاحبِ مکان اپنے اختیار
سے خالی کرا سکتا ہے۔ ثم اذا اتم الشھر کان لکل واحدمنھما نقض الاجارۃ. (تبیین الحقائق ، ۱۱۹/۶ بیروت )
(مستفاد :از کتاب النوازل:۱۲/ ۳۲۱-۳۲۹ )