سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
پانی تین سانس میں ٹہر ٹہر کر پینا سنت ہے ہم یہ جانتے ہیں اور کتابوں بھی لکھا ہوا ہے،تو سوال یہ ہےکہ ایک سانس میں کتنا گھونٹ پانی پینا سنت ہے؟ کیونکہ میں نے پڑوس ملک کے ایک مشہور ڈاکٹر و حکیم حافظ شرافت علی صاحب کے بیان میں سنا کہ وہ اپنے ٪۹۰ بیان میں یہ بھی کہتے ہیں کہ ایک سانس میں ۲۵ سے۳۰ گھونٹ پینا سنت ہے، وہ اپنے ہر بیان میں لوگوں کے سامنے اس طرح پانی پی کربھی بتاتے ہیں،اسی طرح مشہورو معروف عالمِ دین،مبلغِ اسلام حضرت مولانا الیاس گھمن صاحب دامت برکاتہم بھی اپنے ایک بیان میں لوگوں کے سامنے اسی طرح پانی پی کر بتاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہی سنت ہے۔اب میرا سوال یہ ہےکہ کیاایک سانس میں ۲۵ سے ۳۰ گھونٹ پینا سنت ہے؟قرآن وحدیث سےایسی کوئی بات ثابت ہوتو بتائیں،امیدکہ اس سے ایک سنت کا صحیح علم ہو جائےگا۔براہِ کرام جواب مرحمت فرمائیں،عین نوازش ہوگی۔
الجواب وباللہ التوفیق :
ایک سانس
میں۲۵سے۳۰ گھونٹ پینا سنت نہیں ہے، احادیث کے ذخیرہ میں پانی پینے کے آداب سے
متعلق ایسی کوئی بات نہیں ملتی،بلکہ احادیث کی روشنی میں علماء نے پانی پینےکےجو
اداب لکھے ہیں،ان میں سے چند آداب یہ ہیں کہ پانی تین سانس میں پینا، برتن دیکھ کر
پینا،برتن میں سانس نہ لینا اور ہر سانس میں پانی چوس چوس کرآہستہ آہستہ پینا،خواہ
جتنے بھی گھونٹ ہو جائیں،جانورکی طرح غٹ غٹ
پینا مکروہ ہے، معدہ کے لئے نقصان دہ ہے،جیسا کہ احادیث میں ہے : عَنْ
أَنَسٍ: أَنَّ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا،
وَيَقُولُ: " هُوَ أَهْنَأُ،
وَأَمْرَأُ،
وَأَبْرَأُ.حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ پانی پینے میں تین مرتبہ سانس لیا کرتے تھے اور
فرماتے تھے کہ اس طرح پینا زیادہ خوشگوار اور خوب سیراب کرنے والا ہے۔
(مسنداحمد: ۱۲۹۲۳)
عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، أَنَّ
النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَمُصَّ
مَصًّا،
وَلَا يَعُبُّ عَبًّا فَإِنَّ الْكِبَادَ مِنَ الْعَبِّ.آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ جب تم پانی پیو تو چوس کر پیو، غٹ غٹ مت پیو اس سے جگر کی بیماری ہوتی ہے۔(سنن الکبریٰ للبیھقی: ۱۴۶۵۹)
( مستفاد از: فتاویٰ دارالعلوم زکریا:۶۳۶/۶)
حضرت مولانا الیاس گھمن صاحب نے پانی پینے کا جو
طریقہ بتلایا ہے،اس سے حضرت کا منشا بھی یہی کہ پانی آہستہ سے چوس کر پیا جائے،یہ
منشا نہیں ہے کہ ایک سانس میں ۲۵-۳۰ گھونٹ
پیا جائے۔