وقف علی الاولاد کا حکم

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ

 میں اپنا رہائشی مکان اپنی بیوی اور بچوں (۳؍لڑکے اور۲؍ لڑکیاں) کو وقف کرنا چاہتا ہوں، اسلامی شریعت کے مطابق میں ایسا کر سکتا ہوں یا نہیں،شریعت اس بارے میں کیا حکم دیتی ہے؟ برائے مہربانی بالتفصیل اس مسئلہ کا جواب عنایت فرمائیں۔

الجواب وباللہ التوفیق :

 صورتِ مسئلہ میں آپ کو اپنی جائیداد اپنے اہل و عیال کے نام وقف کرنا شرعاً درست ہے، لیکن اس زمانے میں تحفظِ اوقاف ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے ،نیز مسئلہ وقف میں واقف کی شرطوں کو پورا کرنا لازم و ضروری ہے ،اسی طرح وقف شدہ جائیداد کی بیع، ہبہ اور رہن وغیرہ تصرفات شرعاًممنوع ہوتے ہیں، اس لیے اپنے اہل و عیال کو اپنی زندگی میں جائیداد وغیرہ دے کر مالک بنا دینا یا زندگی کے بعد شرعی ضابطہ سے انہیں میراث کا حاصل ہونا ہی بہتر ہے معلوم ہوتا ہے ،تاہم اگر آپ وقف کی کوئی خاص صورت کا حکم شرعی معلوم کرنا چاہتے ہیں تو اس کو لکھ کر جواب حاصل کر سکتے ہیں ۔(مستفاد :ازکتاب النوازل :۱۳؍۶۹)