سفر میں قصر کی ابتداء اور انتہاء

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ

 سفر میں قصر(چاررکعت والی نمازکودورکعت اداکرنا)کہاں سےشروع کیاجائےاور وطن واپسی پر قصرکہاں ختم کیاجائے، مثلاًمدراس سے ۱۰۰؍ کلومیٹر سفرکاارادہ کرکےگھرسےنکلنے کے بعد کہاں سےقصر شروع کریں جبکہ بہت دور تک  آبادی رہتی ہے۔

المستفتی :محمد آصف

الجواب وباللہ التوفیق :

جوشخص ۴۸میل (سواستتر  ۲۵؍۷۷کلو میٹر) دور سفر کے ارادے سےنکلےتوعرفی وسرکاری اعتبارسےجہاں تک شہرسمجھاجاتاہو(خواہ اس شہر کی  آبادی بہت دور تک پھیلی ہو)وہ سب ایک ہی شہرکی آبادی شمارہوتی ہے،لہذاجیسے ہی وہ  اپنے شہر کی آبادی سے نکل جائے نماز قصرکرناشروع کردے۔

اسی طرح واپسی میں اپنے شہر کی آبادی سے پہلے تک نمازقصر کرے اور جب آبادی میں داخل ہوجائے تو مکمل نماز پڑھے۔

 وقال محمدؒ: يقصر حين يخرج من مصره ويخلف دور المصر كذا في المحيط،وفي الغياثية هوالمختار وعليه الفتوى......وكذا إذا عاد من سفره إلى مصره لم يتم حتى يدخل العمران …. الجانب الذي خرج منه حتى لو جاوز عمران المصر قصر وإن كان بحذائه من طرف آخر أبنية كذا في التبيين.

 (الفتاویٰ الھندیۃ:۱۵۳/۱ بیروت)

والقرية المتصلة بالفناء دون الربض لا تعتبر مجاوزتها على الصحيح كما في شرح المنية .

(ردالمحتار: ۶۰۰/۲ زكريا  دیوبند)

والعرف  في الشرع له اعتبار،لذا عليه الحكم قد يدار.(شرح عقودرسم المفتي :۹۴)

(مستفادا ز:كتاب المسائل :۵؍۳۹۹)