نمازِ تہجد کی قضا کا حکم

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ

 اگرعذر کی وجہ سے نمازِ تہجد چھوٹ جائے تو اس کی قضا  ہے یا نہیں ؟

المستفتی :پٹیل عتیق احمد،آمبور

الجواب وباللہ التوفیق :

 نمازِ تہجدفرض یا واجب نہیں؛سنت ہے،اس لئے اس کےفوت ہونے کی صورت میں قضالازم نہیں،البتہ کسی وجہ سے نمازِ تہجدفوت ہوجائے تو فجر اورظہرکےدرمیان بہ نیتِ تہجدجتنی رکعتیں پڑھنے کامعمول ہےاُتنی رکعتیں پڑھ لےانشاء اللہ تہجد کا ثواب حاصل ہو جائے گا۔

حضرت عمرفاروقؓ سےفرماتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا   مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ، أَوْ عَنْ شَيْءٍ مِنْهُ، فَقَرَأَهُ فِيمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الظُّهْرِ،كُتِبَ لَهُ كَأَنَّمَا قَرَأَهُ مِنَ اللَّيْلِ.”جو شخص سوجائے اوراس کارات والاوِردیا اس کا کچھ حصہ چھوٹ جائے اوروہ اس کو فجر اورظہر کی نمازوں کے درمیان  پڑھ لے تو اس کے لئے لکھاجائے گا گویا کہ اس نے اس کو رات میں پڑھا ہے ۔“

(صحیح مسلم، رقم الحدیث : ۷۴۷)

فتاویٰ  شامی میں ہے :

ومفاده اعتماد السنية في حقنا لأنه واظب عليه بعد نسخ الفرضية، ولذا قال في الحلية: والأشبه أنه سنة. (ردالمحتار :۴؍۲۹۸ ،فرفور)

فتاویٰ  دارالعلوم دیوبند  میں ہے:

”تہجدکی نماز کی قضا نہیں ہے ،لیکن دوپہر سے پہلے پڑھ لینا اچھا ہے ۔“

(فتاویٰ  دارالعلوم دیوبند : ۴؍۳۱۱)