عذر کی وجہ سے منہ میں دوائی رکھ کر نمازپڑھنا

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ

ایک آدمی کو گیس کی بہت ہی زیادہ پریشانی ہوتی ہے،جب وہ نماز میں سجدہ میں جاتا ہے توبہت زیادہ سینے میں درد ہوتا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب اس کی جان نکل جائےگی اور یہ کیفیت صرف نمازِعشاء میں پیش آتی ہے، اس لئے وہ گیس کی گولی منہ میں رکھ کر نماز پڑھتا ہے،کیایہ صحیح ہےیااِس کےعلاوہ نمازپڑھنےکی کوئی اورشکل ہے ؟

 شیخ عبد الرحمن ،نندیال ،آندھرا پردیش 

الجواب وباللہ التوفیق :

اس طرح گیس کی دوائی منھ میں رکھ کر نماز پڑھنا درست نہیں ہے،نماز فاسد ہوسکتی ہے؛اس سےاحتیاط کریں،اگرعشاءکےاولِ وقت یاآخرِ وقت  خالی پیٹ نماز پڑھنے میں یہ کیفیت نہ ہوتواُس وقت پڑھ لیں،اگرعشاء کےپورےوقت میں یہی کیفیت ہوتو کسی ماہرمعالج سےعلاج کرالیں،علاج ہونےتک بیٹھ کرنماز پڑھ سکتے ہیں۔

ولوادخل الفانيذ اوالسكرفى فمه ولم يمضغه ولكن يصلي والحلاوة تصل إلى جوفه تفسد صلوته وكذا في الخلاصه وهوالمختار.       (الفتاویٰ الھندیۃ ١؍١٦١ زكريا)

 لوعجزعن الركوع والسجودوقدرعلى القيام،فالمستحب ان يصلي قاعدا بإيماء.      (الفتاویٰ الھندیۃ ١؍١۹۶ زكريا)(مستفاد کتاب النوازل:٤/١٦٨)