سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
اگر کوئی تنہا فرض پڑھ رہا ہو اور کوئی دوسرا اس نماز میں شامل ہوجائے تو دونوں کی نماز صحیح ہوگی یا نہیں ؟
پٹیل عتیق احمد
الجواب وباللہ التوفیق :
امام کے
لئے امامت کی نیت کرنا ضروری نہیں ہے،لہذا اگرکوئی منفردشخص اپنی فرض نماز پڑھ
رہاہو، اوردوسراشخص اسی فرض نماز کے لئے منفرد کی اقتداء کرلے، اور منفرد اس کی
امامت کرے تو دونوں کی نماز درست ہو جائے گی ۔
ليكن اگرمنفردنفل نماز پڑھ رہا ہو اور اس کے پیچھے مقتدی فرض کی نیت سے شریک ہوجائے تواس كی نماز
درست نہیں ہوگی یا منفردفرض نماز پڑھ رہا ہو اورمقتدی قضا کی نیت سےنماز میں شامل
ہوجائے یا منفرد اور مقتدی دونوں الگ الگ قضا نماز پڑھ رہے ہوں تو ان تمام صورتوں میں مقتدی کی
نماز درست نہیں ہوگی۔
والإمام ينوي ما ينوي المنفرد ولا يحتاج إلى نية الإمامة حتى لو
نوى أن لا يؤم فلانا فجاء فلان واقتدى به جاز. (الفتاوى الهندية:١؍٦٦)
ولامفترض بمتنفل وبمفترض فرضا آخر؛لان اتحاد
الصلاتين شرط عندنا. (الدرالمختار:۷۹) (قوله وبمفترض فرضا آخر) سواء تغاير الفرضان اسما
أو صفة كمصلي ظهر أمس بمصلي ظهر اليوم. (ردالمحتار:۱؍۵۷۹)
ولا يصلي المفترض خلف المتنفل لأن الاقتداء بناء ووصف الفرضية معدوم في حق الإمام
فلا يتحقق البناء على المعدوم.ولا من يصلي فرضا خلف من يصلي فرضا آخر لأن الاقتداء
شركة وموافقة فلا بد من الاتحاد.(الہدایۃ:۱؍۵۹)