سفر میں سننِ مؤكده کا حکم

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ

 دورانِ سفراگروقت میں گنجائش ہوتو کیا ہمیں سنت اورنفل نمازیں بھی پڑھناضروری ہےیاوہ معاف ہیں ؟

الجواب وباللہ التوفیق :

مسافر اگر کسی جگہ اطمینان کے ساتھ مقیم ہو،اور اسے سفر کی جلدی نہ ہو، تو بہتر یہی ہے کہ فرائض کے ساتھ سنن مؤکدہ بھی اداء کرے، اوراگر اطمینان کی کیفیت نہ ہو اور سفر کی جلدی ہو(مثلاً پلیٹ فارم پر ہے اور گاڑی نکلنے والی ہے یا ٹرین کے اندر راستے میں پڑھ رہا ہے وغیرہ)تو ایسی صورت میں سنتِ فجر کے علاوہ  دوسری سنتوں کو چھوڑنےکی گنجائش ہے۔

ويأتي المسافر بالسنن إن كان في حال أمن وقرار وإلا بأن كان في خوف وفرار لا يأتي بها هو المختار ؛لأنه ترك لعذر وقیل الا سنۃ الفجر . (الدرالمختار : ۱۰۶)

(مستفاد:كتاب النوازل :۳؍۴۵۷)