سفرسےواپسی کےدوران نماز کا وقت شروع ہو جائے

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ

 اگرسفرسےواپسی کے دوران نماز کا وقت شروع ہو جائے اورہم سیدھے اپنےوطن جاپہنچیں تووہ نمازقصرپڑھیں یاپوری چاررکعت یعنی چنئی سے واپسی کےدوران نماز کا وقت شروع ہو جائےاورکسی وجہ سےہم نماز نہ پڑھ سکیں تو اپنے شہر آمبورپہنچ کر قصر(دو رکعت) پڑھیں یاپوری چاررکعت پڑھیں۔

المستفتی :محمد تبریز آمبور

الجواب وباللہ التوفیق :

آپ اپنےشہرکےحدود میں جس وقت داخل ہوں؛ اگر اس وقت نماز کاوقت باقی رہےتو پوری چاررکعت پڑھیں  اوراگرحدودِ شہر میں داخل ہونے سے پہلے ہی نماز کا وقت نکل جائے تو قصر (دورکعت) پڑھیں۔

( والمعتبر في تغيير الفرض) أی من قصر إلى إتمام وبالعكس (وهو) أي آخر الوقت قدر ما يسع التحريمة كذا في الشرنبلالية والبحر والنهر، والذي في شرح المنية تفسيره بما لا يبقى منه قدر ما يسع التحريمة وعند زفر بما لا يسع فيه أداء الصلاة (وجب ركعتان) أي وإن كان في أوله مقيما وقوله: وإلا فأربع أي وإن لم يكن في آخره مسافرا بأن كان مقيما في آخره فالواجب أربع. (ردالمحتار :۲؍۱۳۱)