حالیہ
عالمی (وبا کرونا وائرس)کی وجہ سے ہمارے ملک میں بھی ۲۵؍ مارچ ۲۰۲۰ء سے لاک ڈاؤن کا طویل
سلسلہ جاری ہے، اللہ تعالیٰ عافیت کے ساتھ ساری انسانیت بالخصوص مسلمانوں کو نجات
عطا فرما کر دینی اور دنیوی پر سکون زندگی نصیب فرمائے۔ آمین
اِس
کی وجہ سے دینی و دنیوی بہت سی پریشانیوں کا سامنا ہے، سب سے بڑی آفت و پریشانی
مسجدوں اور اجتماعی عبادتوں سے محرومی اور دینی جد وجہد اور محنتوں کا یک لخت بند
ہو جاناہے، جبکہ دنیوی اعتبار سے کاروبار اور ملازمتوں کا بہت بھاری نقصان ہوا ہے۔
احقر
اپنے دینی بھائیوں اور بہنوں سے اِس ضمن میں بہت ہی دردمندی کے ساتھ چند باتیں
بطور مشورہ عرض کرناضروری سمجھتا ہے تاکہ آئندہ زندگیوں میں ہماری اور ہماری اولاد
در اولادکی مشکلات آسان اور پریشانیوں سے حفاظت ہو سکے۔
سب
سے پہلی ہدایت یہ ہے کہ ہر مسلمان اللہ تعالیٰ سے ہر ہمیشہ عافیت مانگے، نہیں
معلوم کل آئندہ دن اور آئندہ گھڑی کیا آفت و مصیبت سر پہ لے آئے گی ؟
حدیث
پاک میں نبی اکرم ﷺبار باراللہ تعالی سے عافیت مانگنے کی ترغیب ہی نہیں بلکہ حکم
فرمایا ہےاور ارشاد فرمایا ہے: سَلُوْا اللہَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ
فَإِنَّ أَحَدًا لَمْ يُعْطَ بَعْدَ الْيَقِيْنِ خَيْرًا مِنَ الْعَافِيَةِ ”ایمان ویقین کے بعد عافیت سے بہتر کوئی چیز عطا
نہیں کی گئی“۔ (مسند احمد : ۲، ترمذی:۳۵۵۸)
ایک
صحابی نے نبی اکرم ﷺدریافت کیا کہ ایُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ ”سب سے زیادہ فضیلت والی دعا کونسی ہے ؟ آپ ﷺ
نے ارشاد فرمایا: سَلْ
رَبَّكَ الْعَافِيةَ وَالْمُعَافَاةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ” اپنے پروردگار سے دنیا اور آخرت میں عافیت اور
عفو و در گذر کی دعا مانگا کرو، یہی سوال سائل نے مسلسل تین دن کیا اور آپ ﷺ بھی یہی
جواب دیتے رہے اور اخیر میں فرمایا: فَاذَا أَعْطِيْتَ الْعَافِيَةَ
وَالْمُعَافَاةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَقَدْ اَفَلَحْتَ”جب تمہیں دنیا اور آخرت میں عافیت اور عفوو در
گذر ( بخشش و معافی) نصیب ہو جائے تو تم نے فلاح پالی“۔ (ترمذی:۳۵۱۲) یعنی
تمہیں ڈروخوف سے خلاصی عطا ہوئی اور تم اپنے مقصود میں کامیاب ہو گئے۔
عافیت
کیا ہے؟ اس کی تشریح کرتے ہوئے شارح مشکوۃ ملا علی قاریؒ فرماتے ہیں کہ وَالاظْهرُ
أَن مَعنَاهِ السَّلامَةُ في الدينِ مِنَ الْفِتَنَةِ و فِي البَدَنِ مِن سَئِيِّ
الأَسْقَامِ وَشِدَّةِ الْمِحْنَةِ. عافیت کہتے
ہیں دین میں فتنوں سے حفاظت اور جسم و بدن میں بری بیماریوں سے اورسخت محنت اور
آزمائشوں سے حفاظت و سلامتی کو۔
(مرقاۃ
المفاتیح ۲۴۵/۵، اشرفی دیوبند)
مقام غور ہے کہ مساجد، مدارس اور مکاتب سے دوری
اور حرمین شریفین سے محرومی دینی فتنہ نہیں تو اور کیا ہے ؟ اور موجودہ عالمی وبا
اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی عمومی بے روزگاری یہ بدنی و جسمانی مصیبت اور
شدت تکلیف نہیں ہے تو اور کیا ہے؟ اعاذنا اللہ منھما.
دو
ڈھائی مہینے سے ہم مسجدوں سے اور ہمارے بچے مدرسوں اور مکتبوں سے دور ہیں حتی کہ حرمین
شریفین جن کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے وہ بھی ہماری بد عملیوں کی وجہ سے بند ہیں،
اور دین اسلام کے تعلق سے ہونے والی سیکڑوں محنتیں اور کوششیں بند کر دی گئی ہیں،
اس لئے اللہ تعالیٰ سے رورو کر عافیت دارین ( دنیا اور آخرت کی دعا مانگیں، اور سبھی گناہوں سے بالخصوص موبائل
وانٹر نیٹ کے فتنے سے اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو بچائیں، ایک صاحب کہہ رہے
تھے کہ ہمارے یہ دن ورات (لاک ڈاؤن میں ) موبائل کی وجہ سے کئے ہیں۔ نعوذ باللہ من
ذلک! اس دینی اور دنیوی مصیبت کے زمانے میں بھی آنکھیں نہیں کھلی ہیں اور گناہ وغفلت
کی دلدل میں مزید پھنستے جارہے ہیں، جبکہ موبائل کا جائز و ناجائز کی تمیز کے بغیر آزادانہ استعمال دین
و د نیا دونوں اعتبار سے مضر و
نقصان دہ ہے۔
حدیث
پاک میں عافیت کی کئی دعائیں آئی ہوئی ہیں، یہاں انہیں میں سے ایک دعا نقل کی جاتی
ہے، پورے اہتمام کے ساتھ معنی و مفہوم سمجھ کر اس دعا کو صبح وشام پڑھیں۔ اللہ
تعالی ہمیں اور ہماری اولاد دراولاد کو دین ودنیا میں کامل عافیت نصیب فرمائے۔
اللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْئلْكَ
الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ،اللّٰهُمَّ إِنِّیْ أَسْئلُكَ
الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِيْ وَدُنْيَايَ وَأَهْلِيَ وَمَالِيَ،اللّٰهُمَّ
اسْتَرْ عَوْرَاتِيْ وَأَمِنْ رَوْعَاتِيْ ، اللّٰهُمَّ احْفَظْنِيْ مِنْ بَيْنِ
يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِيْ وَعَنْ يَمِيْنِيْ وَعَنْ شِمَالِيْ وَأَعُوْذُ
بِعَظَمَتِكَ أَنْ أَغْتَالَ مِنْ تَحْتِيْ.
ترجمہ : اے اللہ ! میں آپ سے دنیا اور آخرت کی سلامتی مانگتا ہوں؛ اے اللہ ! میں اپنے دین، اپنی دنیا، اپنے گھر والے اور اپنے مال میں معافی اور سلامتی مانگتا ہوں؛ اے اللہ میرے عیبوں کی پردہ پوشی فرما اور میری گھبراہٹوں سے مجھے امن عطا فرما اے اللہ ! میرے آگے سے ، پیچھے سے، دائیں سے اور بائیں سے میری حفاظت فرما اور آپ کی بڑائی کے طفیل اپنے نیچے سے ہلاک کئے جانے سے پناہ مانگتا ہوں۔ (سنن ابن ماجہ : ۳۸۷۱)
¦v¦